وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
اور انھوں نے کہا ہمیں آگ ہرگز نہیں چھوئے گی مگر گنے ہوئے چند دن۔ کہہ دے کیا تم نے اللہ کے پاس کوئی عہد لے رکھا ہے تو اللہ کبھی اپنے عہد کے خلاف نہیں کرے گا، یا تم اللہ پر وہ بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہود کے ایک اور جرم کا ذکر کیا ہے، ان کا دعوی ہے کہ وہ لوگ آخرت میں جہنم میں صرف تھوڑی مدت کے لیے داخل ہوں گے، یعنی اس میں ہمیشہ کے لیے نہیں رہیں گے۔ ابن عباس اور مجاہد کی روایت ہے، یہود کہا کرتے تھے کہ دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے، اور ہم لوگ ہر ہزار سال کے مقابل ایک دن کے لیے عذاب میں مبتلا ہوں گے، ابن عباس (رض) کی ایک دوسری روایت ہے کہ یہود کہا کرتے تھے کہ ہم لوگ صرف اتنی ہی مدت عذاب میں مبتلا ہوں گے، جتنی مدت بچھڑے کی عبادت کی تھی، یعنی چالیس دن، پھر عذاب کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس زعم باطل کی تردید کی، اور کہا کہ کیا تم لوگوں نے اللہ سے اس کے لیے کوئی عہد و پیمان لے رکھا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ اللہ پر افترا پردازی ہے۔