سورة البقرة - آیت 79

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پس ان لوگوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے، تاکہ اس کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کریں، پس ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو وہ کماتے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

125: علمائے یہود کے لیے وعید کا ذکر ہورہا ہے جو تورات کی آیات اور اس کے احکام کو دنیا کی حقیر متاع کی خاطر بدل دیتے تھے، اور تحریف کردہ کلام کے بارے میں لوگوں کو باور کراتے تھے کہ یہ اللہ کا کلام ہے، اور اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے ناجائز طور پر لوگوں پر دو قسم کا ظلم کرتے تھے، ان کا دین بدل دیتے تھے، اور ان کا مال بھی ناجائز طور پر کھاجاتے تھے، اسی لیے آیت میں دو بار ان کے لیے ویل کا ذکر آیا ہے، ویل ہے ان کے لیے، اس لیے کہ انہوں نے تورات کو بدلا، اور ویل ہے ان کے لیے اس لیے کہ لوگوں کا مال ناجائز طریقے پر کھا جاتے تھے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ (رح) کہتے ہیں کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان یہود علماء کی مذمت کی ہے جو تورات کی آیات کو بدل دیتے تھے لیکن دین اسلام آنے کے بعد ان لوگوں کو بھی شامل ہے جو بدعتوں کو صحیح ثابت کرنے کے لیے قرآن و سنت میں تحریف کرتے ہیں۔ اس میں ان یہود کی مذمت کی گئی ہے جو تورات کا علم نہیں رکھتے تھے صرف ان کے پاس چند بے بنیاد تمنائیں تھیں، اور اب اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو قرآن کریم میں غور وفکر نہیں کرتے صرف حروف کی تلاوت کرتے ہیں، اور وہ لوگ بھی شامل ہیں جو دنیاوی مقاصد حاصل کرنے کے لیے قرآن کریم کے خلاف کوئی دوسری بات اپنے ہاتھ سے لکھ کر لوگوں میں رائج کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی شریعت اور اللہ کا دین ہے، اور وہ لوگ بھی شامل ہیں جو قرآن و سنت کو چھپاتے ہیں، تاکہ ان کا مخالف حق بات پر ان سے استدلال نہ کرے۔