سورة الانعام - آیت 63

قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَٰذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ کون تمھیں خشکی اور سمندر کے اندھیروں سے نجات دیتا ہے؟ تم اسے گڑ گڑا کر اور خفیہ طریقے سے پکارتے ہو کہ بے شک اگر وہ ہمیں اس سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر ادا کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(59) اب بھی سیاق کلام مشرکین مکہ ہی سے متعلق ہے خشکی کی تاریکیوں سے مراد مختلف قسم کی مصیبتیں، دشمن کا خوف اور راستہ بھٹک جانا ہے، اور سمندر کی تاریکی سے مراد موجوں کا ڈر، آندھی کا خوف اور راہ بھٹک جانا ہے، یہاں اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کی فطرت کی کجی بیان کی ہے کہ جب انہیں کوئی خوف لاحق ہوتا ہے تو اللہ کے سامنے گریہ وزاری کرتے ہیں، اور چھپ چھپ کر دعائیں کرتے ہیں اور اللہ سے وعدہ کرتے ہیں کہ اگر اس نے مصیبت سے نجات دے دی تو ہم اس کے شکر گذار بندے بن جائیں گے اور شک نہیں کریں گے۔