وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۖ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ
اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تمھارے کسی ایک کو موت آتی ہے اسے ہمارے بھیجے ہوئے قبض کرلیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔
آیت (61) میں اللہ نے فرمایا کہ بندوں کے امور میں صرف اللہ تصرف کرتا ہے، وہ ان کے ساتھ جیسا چاہتا ہے معاملہ کرتا ہے۔"حفظتہ"سے مراد وہ فرشتے ہیں جو انسان کے آگے پیچھے ہمہ وقت لگے رہتے ہیں اور ہر قسم کی آفت و مصیبت سے اللہ کے حکم سے بچاتے ہیں، ابن العز نے " شرح الطحاویہ " میں لکھا ہے کہ ان کی تعداد چار ہے دو دن میں رہتے ہیں اور دو رات میں۔ یہ اس وقت تک حفاظت کرتے رہتے ہیں جب تک انسان کا اجل مختوم نہ آجائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ رعد آیت (11) میں فرمایا ہے : ہر ایک کے لے یکے بعد دیگرے آنے والے فرشتے مقرر ہیں جو اس کے آگے اور پیچھے لگے ہوتے ہیں اور جو اللہ کے حکم کے مطابق اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان میں وہ فرشتے بھی داخل ہیں جو بندوں کے اعمال گنتے اور لکھتے ہیں۔ اس طرح اس آیت میں فرشتوں کی تین قسموں کو بیان کیا گیا ہے، یہاں تک کہ جب موت کا وقت آجائے گا تو روح قبض کرنے والا فرشتہ اور دوسرے مددگار فرشتے آکر بغیر ادنی تاخیر کے اس کی روح قبض کرلیں گے، اور اللہ کے حکم کے مطابق اگر نیک روح ہوگی تو "علیین " میں اور فاجر ہوگی تو سجین "میں محوظ کردیں گے۔