ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
پھر اس کے بعد تمھارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں جیسے ہیں، یا سختی میں (ان سے بھی) بڑھ کر ہیں اور بے شک پتھروں میں سے کچھ یقیناً وہ ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بے شک ان سے کچھ یقیناً وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں، پس ان سے پانی نکلتا ہے اور بے شک ان سے کچھ یقیناً وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور اللہ اس سے ہرگز غافل نہیں جو تم کر رہے ہو۔
121: اس چشم دید واقعہ کا تقاضا تھا کہ ان کے دلوں میں نرمی پیدا ہوتی، اور اللہ کی یاد میں مشغول ہوجاتے، لیکن ان کے دلوں کی سختی کی گواہی اللہ نے دے دی کہ وہ پتھر سے بھی زیادہ سخت ہیں اور ان کے دل کی سختی کی مثال پتھر کی سختی سے اس لیے دی کہ پتھر لوہے اور رانگے سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے، کیونکہ لوہا تو آگ میں پگھل جاتا ہے، پتھر نہیں پگھلتا، پھر اللہ نے بتایا کہ پتھر ان کے دلوں سے بہتر ہے، اس لیے کہ بعض پتھر ایسے ہوتے ہیں جن سے نہریں جاری ہوتی ہیں، بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے چشمے جاری ہوجاتے ہیں، اور بعض پتھر تو ایسے ہوتے ہیں کہ اللہ کے ڈر سے اپنی جگہ سے لڑھکتے ہوئے نیچے آجاتے ہیں۔