الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمُ ۘ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔ وہ لوگ جنھوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا، سو وہ ایمان نہیں لاتے۔
(23) گذشتہ آیتوں میں نبی کریم (ﷺ) کی نبوت کی تصدیق اور مشرکین مکہ کی تردید میں جو بات کہی گئی ہے اسی کی تفصیل ہےکہ تم لوگ جو کہتے ہو کہ اہل کتاب نے میرے نبی کی گواہی نہیں دی ہے تو یہ ان اہل کتاب کی کذب بیانی اور بد قسمتی ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے انکار کر رہے ہیں وہ تومیرے نبی (ﷺ) کو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح وہ اپنی صلبی اولاد کو پہچانتے ہیں، اس لیے کہ تمام انبیاء نے محمد (ﷺ) کی صفات ان کا ملک ان کا دارلہجرت اور انکی امت کے اوصاف بیان کیے ہیں، اسی لئے اللہ تعالی نے اس کے بعد فرمایا کہ ان تمام نشانیوں کے باوجود نبی کریم (ﷺ) کی نبوت پر جان بوجھ کر وہی لوگ ایمان نہیں لائیں گے جن کی قسمت میں نقصان و خسارہ لکھ دیا گیا ہے اور ان کا ایمان نہ لانا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ محمد (ﷺ) نبی نہیں ہیں۔