سورة الانعام - آیت 6

أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا انھوں نے نہیں دیکھا ہم نے ان سے پہلے کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کردیے، جنھیں ہم نے زمین میں وہ اقتدار دیا تھا جو تمھیں نہیں دیا اور ہم نے ان پر موسلا دھار بارش برسائی اور ہم نے نہریں بنائیں، جو ان کے نیچے سے بہتی تھیں، پھر ہم نے انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا اور ان کے بعد دوسرے زمانے کے لوگ پیدا کردیے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(8) کفار مکہ کو مزید نصیحت کی جارہی ہے اور انہیں دھمکی دی جا رہی ہے کہ کیا ان لوگوں نے ان قوموں کا حال نہیں جانا ہے جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، کہ جب وہ اللہ کے ساتھ سر کشی پر آمادہ ہوگئیں تو اس نے کس طرح انہیں ہلاک کردیا جبکہ وہ قومیں کفار مکہ سے شان وشوکت، جاہ حشم اور قوت وجبروت میں کہیں زیادہ بڑھ کر تھیں۔ اللہ تعالی نے انکی رسی ڈھیل دی۔، ان پر نعمتوں کی بارش کی ، مال ودولت آل دادلاد، جنودو عسا کر اور دنیاوی اعتبار سے بڑا مقام عطا کیا بارش کی کثر ت ہوگئی اور ان کے لیے نہریں جاری کردیں اور جب ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بجائے گناہوں میں آگے بڑھتے گئے تو بلا آخر اللہ نے ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیا اور ہلاک کردیا اور دوسری قوم کو موقع دیا، مقصد یہ ہے کہ جب ان قو موں کا یہ حال ہوا تو اللہ کفار مکہ کو بھی ہلاک کرسکتا ہے۔