سورة الانعام - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

تفسیر سورۃ الا نعام نام : انعام کے معنی چوپائے کے ہیں، اس سورت میں چوپایوں کے متعلق حلت وحرمت کے اکثر وبیشتر احکام بیان کیے کئے ہیں۔، نیز مشرکین کی جہالتوں اور بتوں سے تقرب حاصل کرنے کے لیے جانوروں کو غیر اللہ کے نام پر چھوڑے جانے کے مشرکانہ عقائد بیان کئے گئے ہیں اس لیے اسی سورت کا نام "الانعام "رکھا گیا۔ زمانہ نزول : ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ سورت الانعام مکہ میں نازل ہوئی ابن عباس (رض) کی ایک دوسری روایت ہے کہ چھ (6) آیتوں کے علاوہ پوری سورت مکی ہے ایک ہی باررات کو نازل ہوئی تھی، اور صحابہ کرام نے پوری سورت رات کو ہی لکھ لی تھی۔ فضیلت سدی نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت کی ہے کہ جب سورۃ انعام نازل ہوئی تو ستر ہزار فرشتے اس کے ارد گرد تھے حاکم نے جابر سے روایت کی ہے کہ جب سورۃ الانعام نازل ہوئی تو رسول اللہ (ﷺ) نے تسبیح پڑھی اور کہا کہ اس سورت کے نزول کے وقت اس کے اردگرد اتنے فرشتے تھے کہ آسمان کا افق بھر گیا تھا حاکم نے کہا ہے یہ حدیث امام مسلم کی شرط کے مطابق ہے فخرالدین رازی نے علمائے عقائد کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اس سورت کو دو فضیلت حاصل ہے ایک یہ کہ ایک ہی بار نازل ہوئی اور دوسری یہ کہ اسے ستر ہزار فرشتے لے کر نازل ہوئے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں توحید، نبوت، عدل الہی اور آخرت کا تذکرہ ہے اور منکرین توحید اور ملحدین کے عقائد وافکار کی تردید کی گئی ہے اور اس سے اسلام کے بنیادی عقائد کی اہمیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ سنن الدارمی میں حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ سورۃ الا نعام قرآن کالب لباب ہے۔