قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ اللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ ۚ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ
کہہ دے کیا میں تمھیں اللہ کے نزدیک جزا کے اعتبار سے اس سے زیادہ برے لوگ بتاؤں، وہ جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر غصے ہوا اور جن میں سے بندر اور خنزیر بنا دیے اور جنھوں نے طاغوت کی عبادت کی۔ یہ لوگ درجے میں زیادہ برے اور سیدھے راستے سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔
83۔ عیب کیا ہے؟ اور کس میں پایا جاتا ہے؟ اسے اس آیت میں بیان کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے فرمایا، آپ کہہ دیجئے کیا میں تمہیں بتا دوں کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بدترین بدلہ کسے ملے گا؟ وہ تم لوگ ہوگے جن کی صفات یہ ہیں کہ اللہ نے ان پر لعنت بھیج دی، ان پر اس کا ایسا غضب نازل ہوا کہ پھر وہ کبھی بھی ان سے راضی نہ ہوگا، ان میں بہتوں کو بندر اور سور بنا دیا، اور بالآخر حالت بایں جا رسید کہ انہوں نے شیطان کی پرستش شروع کردی۔ حقیقت یہ ہے کہ تم سے زیادہ برے ٹھکانے والا اور تم سے زیادہ راح حق سے برگشتہ کون ہوسکتا ہے؟