قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ هَلْ تَنقِمُونَ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَاسِقُونَ
کہہ دے اے اہل کتاب! تم ہم سے اس کے سوا کس چیز کا انتقام لیتے ہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو اس سے پہلے نازل کیا گیا اور یہ کہ بے شک تمھارے اکثر نافرمان ہیں۔
82۔ دین اسلام کا مذاق اڑانے والوں کی دوستی سے ممانعت کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو حکم دیا کہ آپ اہل کتاب کو ان کی ان کافرانہ حرکتوں کے اسباب خود ہی بتا دیں۔ تاکہ ان کا کفر مزید کھل کر سامنے آجائے، اور انہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ اور اس کی نازل کردہ وحی پر ایمان لانا کوئی عیب کی بات نہیں، آیت میں کا عطف پر ہے۔ اس لیے معنی یہ ہوگا کہ ہم ایمان لائے کہ تم میں سے اکثر لوگ راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں۔