وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ
43-5 اور وہ تجھے کیسے منصف بنائیں گے، جبکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا حکم ہے، پھر وہ اس کے بعد پھر جاتے ہیں اور یہ لوگ ہرگز مومن نہیں۔
59۔ یہود کی اس بات پر اظہار تعجب ہے کہ وہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر ایمان نہ لانے کے باوجود ایک خاص مقصد کے لیے انہیں فیصل قرار دیتے ہیں۔ اگر ان کا مقصد اللہ کے حکم پر عمل کرنا ہوتا تو وہ حکم تورات میں پہلے سے موجود ہے۔ تورات میں اس خاص حکم کا پایا جانا اس بات کے منافی نہیں ہے کہ اس میں بہت سی تحریف کردہ باتیں بھی موجود ہیں۔ اسے تورات تو عرف عام یا اس کی اصل کے اعتبار سے یا اس اعتبار سے کہا گیا کہ اس میں حقیقی تورات کی بہت سی باتیں موجود ہیں۔