وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور جو چوری کرنے والا اور جو چوری کرنے والی ہے سو دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، اس کی جزا کے لیے جو ان دونوں نے کمایا، اللہ کی طرف سے عبرت کے لیے اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
51۔ ابن کثیر کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) پڑھتے تھے، یعنی چور اور چورنی کا دایاں ہاتھ کاٹ لو، یہ قراءت اگرچہ شاذ ہے، لیکن تمام علماء کے نزدیک ایدیہما سے مراد دایاں ہاتھ ہی ہے، جو نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی احادیث سے مستفاد ہے۔ بعض فقہائے ظاہریہ نے کہا ہے کہ چور چاہے زیادہ چوری کرے یا کم، عموم آیت کے پیش نظر اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے گا، ان لوگوں نے مال مسروق کے نصاب تک پہنچنے یا محفوظ جگہ سے چوری کرنے کا اعتبار نہیں کیا ہے، لیکن جمہور علماء نے نصاب کا اعتبار کیا ہے، البتہ نصاب کی تحدید میں ان کے درمیان اختلاف ہوا ہے، صحیح احادیث کی روشنی میں جو بات راجح معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اگر چوری کا مال ایک چوتھائی دینار یا تین درہم کے برابر ہوگا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔