بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
تفسیر سورۃ المائدہ : نام : اس سورت کا نام المائدہ ہے، آیت 114 میں اس لفظ کا ذکر آیا ہے، چونکہ مائدہ سے متعلق قصہ اس سورت میں مذکور امور میں سب سے عجیب و غریب ہے، اسی لیے سورت کا یہی نام رکھ دیا گیا۔ زمانہ نزول : اس میں ایک سو بیس آیتیں ہیں، اور بالاجماع مدنی سورت ہے۔ ترمذی نے عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت کی ہے کہ سورۃ المائدہ اور سورۃ الفتح زمانہ نزول کے اعتبار سے آخری سورتیں ہیں، اور حاکم نے جبیر بن نضیر سے روایت کی ہے کہ میں نے حج کیا تو عائشہ (رض) کے پاس گیا، انہوں نے کہا کہ اے جبیر، کیا تم سورۃ المائدہ پڑھتے ہو؟ میں نے کہا، ہاں ! تو انہوں نے کہا یہ آخری سورت ہے جو نازل ہوئی تھی، اس میں جو چیزیں حلال بتائی گئی ہیں انہیں حلال جانو، اور جو حرام بتائی گئی ہیں انہیں حرام جانو، حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث شیخین کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔ امام احمد، عبد بن حمید، ابن جریر، طبرانی اور بیہقی وغیرہم نے اسماء بنت یزید سے، اور ابوعبید نے محمد بن کعب قرظی (رض) سے روایت کی ہے کہ سورۃ المائدہ حجۃ الوداع میں مکہ اور مدینہ کے درمیان نازل ہوئی (اسماء بنت یزید کی روایت کی سند کو علامہ شاکر نے صحیح بتایا ہے) 1۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں مؤمنوں کو خطاب کر کے پانچ اہم احکام بیان کیے ہیں۔ 1۔ عقود و عہود کا پاس و لحاظ 2۔ جانوروں کے گوشت کی حلت 3۔ کچھ جانوروں کی حرمت، جن کا بیان آگے آئے گا 4۔ محرم کے لیے اور حدود حرم میں شکار کی حرمت 5۔ غیر محرم کے لیے اور غیر حرم میں شکار کی حلت لفظ عقود عام ہے، اس سے مراد وہ تمام احکام ہیں جو اللہ نے بندوں پر فرض کیے ہیں، اور وہ تمام عقود و عہود جو انسانوں کے درمیان دنیوی معاملات کے بارے میں طے پاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے مؤمن بندون کو ان تمام عقود و عہود کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے، کیونکہ ایمان کا یہی تقاضا ہے کہ مؤمن اللہ کا نافرمان نہ ہو، اور نہ اپنی اجتماعی زندگی میں خائن، بد عہد یا دھوکہ دینے والا بنے،