وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا
اور ہم نے ان پر پہاڑ کو ان کا پختہ عہد لینے کے ساتھ اٹھا کھڑا کیا اور ہم نے ان سے کہا دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوجاؤ اور ہم نے ان سے کہا کہ ہفتے کے دن میں زیادتی مت کرو اور ہم نے ان سے ایک مضبوط عہد لیا۔
146۔ بنی اسرائیل نے تورات کے احکام پر عمل کرنے سے انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان سے عہد لینے کے لیے ان کے سروں پر طور پہاڑ کو لا کھڑا کیا، تو مارے ڈر کے سجدہ میں گر گئے، اور پہاڑ کی طرف دیکھنے لگے کہ کہیں ان کے اوپر نہ گر پرے، جیسا کہ سورۃ اعراف کی آیت 171 میں بیان ہوگا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا تھا کہ بیت المقدس میں سجدہ کرتے ہوئے اور حطۃ کہتے ہوئے داخل ہوں (یعنی اے اللہ ! ہم نے جہاد چھوڑ کر، اور تیرے حکم سے سرتابی کر کے جن گناہوں کا ارتکاب کیا ہے، تو انہیں معاف کردے) تو انہوں نے دونوں باتوں کی مخالفت کی، نہ سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوئے اور نہ ہی حطۃ کہا، بلکہ سرین کی طرف سے داخل ہوئے اور حنطۃ کہا، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں ہفتہ کے دن مچھلی کا شکار کرنے سے منع فرمایا، اور اس پر کاربند رہنے کے لیے ان سے بہت ہی سخت قسم کا عہد و پیمان لیا، لیکن انہوں نے اس حکم کی بھی مخالفت کی اور حیلہ سازی کر کے ہفتہ کے دن مچھلیوں کو بند رکھا اور اتوار کے دن ان کا شکار کرلیا، اس کی تفصیل سورۃ اعراف آیت 163 میں آئے گی۔