سورة الفلق - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ الفلق مدنی ہے، اس میں پانچ آیتیں اور ایک رکوع ہے تفسیر سورۃ الفلق نام : پہلی آیت میں لفظ ” الفلق“ آیا ہے، یہی اس سورت کا نام رکھ دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : یہ سورت حسن، عکرمہ، عطاء اور جابر کے نزدیک مکی ہے اور عبداللہ بن زبیر اور قتادہ کے نزدیک اور ابن عباس (رض) کے ایک قول کے مطابق مدنی ہے، اور یہی دوسرا قول راجح ہے، اس لئے کہ مسلم، ترمذی اور نسائی وغیرہم نے عقبہ بن عامر (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ایک روز مجھ سے فرمایا :” مجھ پر آج کی رات ایسی آیتیں نازل ہوئی ہیں، جن کی مانند میں نے کبھی نہیں دیکھی : ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ Ĭ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ Ĭ “ اور عقبہ بن عامر مدینہ منورہ میں اسلام لائے تھے۔ ان دونوں سورتوں کی فضیلت کے بارے میں کئی صحیح احادیث وارد ہوئے ہیں ان میں سے مندرجہ ذیل احادیث ملاحظہ کیجیے : 1: احمد، نسائی، بغوی اور بیہقی نے ابن عابس جہنمی سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے کہا :” اے عابس ! کیا میں تمہیں سب سے اچھی چیز بتاؤں جس کے ذریعہ لوگ پناہ مانگتے ہیں؟ انہوں نے کہا، ہاں یا رسول اللہ ! تو آپ نے کہا : ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ Ĭ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ Ĭ یہ دونوں معوذتین ہیں۔ 2: اور ترمذی اور بیہقی وغیرہ نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) جنوں اور انسانوں کی نظر سے پناہ مانگتے تھے جب سورۃ المعوذتین یعنی سورۃ الفلق اور سورۃ الناس نازل ہوئیں، تو آپ نے انہی دونوں کو اپنا لیا اور ان کے سوا باقی کلمات کو چھوڑ دیا۔ 3: اور امام مالک نے موطا میں (عن ابن شھاب عن عروۃ عن عائشۃ) روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) کو جب کوئی تکلیف ہوتی تو معوذ تین پڑھ کر اپنے جسم پر پھونکتے تھے عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جب آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں آپ کے جسم پر یہ دونوں سورتیں پڑھ کر پھونکتی تھی اور آپ (ﷺ) کا ہاتھ حصول برکت کے لئے آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔ اسی حدیث کو بخاری و مسلم نے صحیحین میں امام مالک کی مذکور بالا سند کے ساتھ روایت کی ہے۔ 4: اور امام بخاری نے کتاب الطب، باب السحر میں اور امام مسلم نے کتاب السلام، باب السحر میں عائشہ (رض) سے، اور امام احمد نے مسند میں زید بن ارقم سے روایت کی ہے کہ جب لبیدبن اعصم منافق نے (جو قبیلہ بنی زریق کا تھا اور یہودیوں کا حلیف تھا) رسول اللہ (ﷺ) پر جادو کردیا تو جبریل (علیہ السلام) آپ کے پاس یہی دونوں سورتیں لے کر آئے اور آپ کو خبر دی کہ لبیدین اعصم نے آپ کی کنگھی اور کنگھی کے دانتوں میں جا دو کر کے ایک کنواں میں پانی کے نیچے دبا دیا ہے آپ نے علی (رض) کو بھیجا وہ اسے نکال کرلے آئے اور رسول اللہ (ﷺ) ایک ایک آیت پڑھتے گئے اور گرہ کھلتی گئی، یہاں تک کہ آخری گرہ بھی کھل گئی اور آپ اس طرح نشاط محسوس کرنے لگے جیسے کہ ان کا بندھا ہوا جسم کھول دیا گیا ہو۔ جبریل (علیہ السلام) نے آپ کو خود بھی پھونکا جس کے کلمات یہ تھے :” باسم اللہ ارقیک من کل شیء یوذیک من حاسدوعین اللہ یشفیک