فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ ۚ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا
تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر اور اس سے بخشش مانگ، یقیناً وہ ہمیشہ سے بہت توبہ قبول کرنے والا ہے۔
(3)جب یہ سب نعمتیں حاصل ہوگئیں، تو آپ اپنے رب کا شکر بجالانے کے لئے اس کی پاکی اور اس کی حمد و ثنا بیان کیجیے اور اس سے مغفرت طلب کرتے رہئے، بعض ان کوتاہیوں کے لئے جن کا احساس آپ کو خود ہی ترک اولیٰ کے سبب ہوتا رہا ہے، اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے بندوں کی توبہ کو بہت جلد قبول کرتا ہے، ان کے گناہوں کو معاف کردیتا ہے اور ان کے حال پر رحم کرتا ہے۔ فائدہ : اس سورت میں نبی کریم (ﷺ) کے لئے ایک خوشخبری ہے اور جب وہ خوشخبری ظاہر ہوجائے تو رسول اللہ (ﷺ) کے لئے ان کے رب کی طرف سے ایک حکم ہے، ایک بات کی طرف اشارہ ہے اور ایک تنبیہ ہے : خوشخبری یہ ہے کہ اللہ اپنے رسول کی مدد کرے گا مکہ مکرمہ فتح ہوگا اور لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوں گے حکم یہ ہے کہ آپ مذکورہ بالا نعمتوں پر اپنے رب کا شکر ادا کریں، اس کی پاکی اور حمد و ثنا بیان کریں اور اس سے مغفرت طلب کریں اس میں دو اشارے ہیں، ایک یہ کہ اللہ دین اسلام کی ہمیشہ مدد کرتا رہے گا، اور اس کا شکر ادا کرنے اور اس کی حمد و ثنا میں لگے رہنے سے اس کی نصرت و تائید میں اضافہ ہوتا رہے گا اور تاریخ شاہد ہے کہ جب تک مسلمان قرآن و سنت کی راہ پر گامزن رہے، ان کو اللہ کی نصرت و تائید ہمیشہ حاصل ہوتی رہی، یہاں تک کہ اسلام دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گیا، دوسرا اشارہ یہ ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کی وفات کا وقت قریب آچکا ہے۔ اور تنبیہ یہ ہے کہ چونکہ دنیا سے آپ کے رخصت ہونے کا وقت قریب ہوچکا ہے اس لئے آپ (ﷺ) کو چاہئے کہ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اس کی یاد میں لگائیں، تاکہ عمر کا آخری حصہ اس کی یاد میں گزرے امام بخاری نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ سورۃ النصر کے نازل ہونے کے بعد رسول اللہ (ﷺ) ہر نماز میں ” سبحانک ربنا وبحمدک، اللھم اغفرلی“ پڑھنے لگے۔