يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ ۚ إِن يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقِيرًا فَاللَّهُ أَوْلَىٰ بِهِمَا ۖ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ أَن تَعْدِلُوا ۚ وَإِن تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! انصاف پر پوری طرح قائم رہنے والے، اللہ کے لیے شہادت دینے والے بن جاؤ، خواہ تمھاری ذاتوں یا والدین اور زیادہ قرابت والوں کے خلاف ہو، اگر کوئی غنی ہے یا فقیر تو اللہ ان دونوں پر زیادہ حق رکھنے والا ہے۔ پس اس میں خواہش کی پیروی نہ کرو کہ عدل کرو اور اگر تم زبان کو پیچ دو، یا پہلو بچاؤ تو بے شک اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، ہمیشہ سے پوری طرح باخبر ہے۔
129۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ وہ دنیا میں انصاف پرور بن کر رہیں، اور اگر ان کے پاس کوئی گواہی ہے تو اسے اللہ کی رضا کے لیے ادا کریں، چاہے اس کی ضرب خود انہی پر کیوں نہ آتی ہو، یا وہ گواہی ان کے والدین اور دیگر قریبی رشتہ داروں کے خلاف کیوں نہ پڑتی ہو، اور چاہے جس کے خلاف گواہی دی جا رہی ہو وہ کوئی مالدار آدمی کیوں نہ ہو، جس کی خوشنودی کی خاطر عام طور پر لوگ اس کے خلاف گواہی نہیں دیتے، یا کوئی غریب آدمی کیوں نہ ہو، جس پر رحم کھاتے ہوئے لوگ اس کے خلاف گواہی نہیں دیتے، اس لیے کہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ان کی مصلحت گواہی کے گذر جانے میں ہے۔ اور ذاتی غرض، عصبیت، اور آپس کی عداوت کی وجہ سے انصاف کا دامن نہ چھوڑ بیٹھیں، نہ اس میں اپنی زبان کے ذریعہ تحریف پیدا کریں اور نہ اسے چھپانے کے لیے اس سے اعراض کریں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ان کے تمام اعمال سے باخبر ہے، ان کا انہیں بدلہ دے کر رہے گا مسند احمد میں عبداللہ بن رواحہ (رض) کی روایت ہے کہ جب رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے انہیں خیبر کے یہودیوں کے پھلوں اور اناجوں کا اندازہ لگانے کے لیے بھیجا، تو یہودیوں نے انہیں رشوت دینی چاہی تاکہ ان کے ساتھ نرمی کریں، تو انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، میں تمہارے پاس اپنے محبوب ترین شخص کا بھیجا ہوا آیا ہوں، اور تم لوگ میرے نزدیک بندروں اور سوروں سے بھی زیادہ مبغوض ہو، لیکن اس ذات کی محبت، اور تم لوگوں سے میری نفرت مجھ سے بے انصافی نہیں کراسکتی، تو یہودیوں نے کہا کہ آسمان و زمین کی بنیاد اسی عدل و انصاف پر ہے۔