وَإِنَّهُ عَلَىٰ ذَٰلِكَ لَشَهِيدٌ
اور بے شک وہ اس بات پر یقیناً (خود) گواہ ہے۔
(7/8) اور اللہ کا یہ ناشکر گزار بندہ اپنی ناشکری اور احسان فراموشی پر شاہد ہوتا ہے، اس کا دل گواہی دیتا رہتا ہے کہ وہ اپنے رب کا ناشکر گزار بندہ ہے اور اس ناشکری کے آثار بھی اس کی ذات پر عیاں رہتے ہیں، اس مفہوم کے مطابق ﴿ وَإِنَّهُ عَلَىٰ ذَٰلِكَ لَشَهِيدٌ Ĭ میں ” انہ“ کی ضمیر انسان کے لئے ہوگی، دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی ناشکر گزاری اور احسان فراموشی پر گواہ ہے اس مفہوم کے اعتبار سے اس میں اللہ کی جانب سے زبردست دھمکی ہے کہ رب العالمین اس کی احسان فراموشی کو دیکھ رہا ہے اور قیامت کے دن اسے اس کا مزا چکھائے گا اس اعتبار سے ﴿ وَإِنَّهُ Ĭ کی ضمیر اللہ کے لئے ہوگی۔ امام شوکانی کے نزدیک پہلامفہوم ہی راجح ہے کیونکہ اس کے بعد آیت(8) ﴿ وَإِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ) میں ﴿ وَإِنَّهُ Ĭ کی ضمیر انسان کے لئے ہے اور معنی یہ ہے کہ انسان مال و دولت سے بے انتہاء محبت کرتا ہے اور اس کے حصول کے لئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور اپنی جان جوکھم میں ڈال دیتا ہے۔