وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطًا
اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز کا احاطہ کرنے والا ہے۔
122۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے مشہور اور ثابت شدہ حقیقت کو بیان کیا ہے کہ آسمان و زمین کی ہر شے اللہ کی ملکیت ہے، اس کے قبضہ و قدرت سے کوئی چیز خارج نہیں ہے، اس لیے وہ مالک کل سب کو اس کے اعمال کا بدلہ ضرور چکائے گا ۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ یہاں منشا یہ بیان کرنا ہے کہ اللہ نے ابراہیم کو جو اپنا خلیل بنایا تو اس وجہ سے نہیں کہ اللہ ابراہیم کی دوستی کا محتاج تھا، بلکہ یہ تو اللہ کی طرف سے ابراہیم کی غایت درجہ کی تکریم تھی ۔ اور بعض نے یہ لکھا ہے کہ مقصود یہ بیان کرنا تھا کہ ابراہیم کا خلیل اللہ ہونا انہیں دائرہ عبودیت سے خارج اور اس سے اونچا نہیں بنا دیتا۔