سورة النسآء - آیت 125

وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۗ وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور دین کے لحاظ سے اس سے بہتر کون ہے جس نے اپنا چہرہ اللہ کے لیے تابع کردیا، جب کہ وہ نیکی کرنے والا ہو اور اس نے ابراہیم کی ملت کی پیروی کی، جو ایک (اللہ کی) طرف ہوجانے والا تھا اور اللہ نے ابراہیم کو خاص دوست بنا لیا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

121۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کی دیگر تمام ادیان پر فضیلت بیان کی ہے، کہ اس آدمی کے دین سے بہتر کس کا دین ہوسکتا ہے، جس نے اپنی جبینِ نیاز اللہ کے سامنے جھکا دی، اس کے سوا کسی کو اپنا رب نہیں مانا، اور اپنی زندگی میں عمل صالح کرتا رہا، اور اس ابراہیم کی ملت کی اتباع کرتا رہا، جس نے شرک سے پورے طور پر بیزار ہو کر حق پرستی کو اپنی زندگی کا شعار اول بنا لیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اسلام کی فضیلت دو باتوں کے ذریعہ بیان کی ہے ۔پہلی بات یہ ہے کہ اسلام کی بنیاد اعتقاد اور عمل دو چیزوں پر ہے۔ اسلام آدمی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو اپنا رب سمجھے اور اسکے لیے کمال عبودیت اور خشوع و خضوع کا اظہار کرے، جس کی طرف میں اشارہ کیا گیا ہے اور ایمان کے ساتھ اپنی زندگی میں عمل صالح بھی کرتا رہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے اللہ کے بندوں کو ابراہیم علیہ السلام ہی کے دین کی طرف دعوت دی، اور یہ بات سب کو معلوم تھی کہ ابراہیم نے انسانوں کو صرف ایک اللہ کی طرف بلایا، اور ان کا دین سب کے نزدیک مقبول تھا، اس لیے عقل کا تقاضا یہ تھا، کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا دین سب کے نزدیک مقبول ہوتا۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا ، کہ اللہ نے ابراہیم کو اپنا خلیل بنالیا تھا، اس میں انسانوں کو ایک قسم کی ترغیب دلائی جا رہی ہے کہ جب ابراہیم اللہ کے خلیل تھے تو ان کے دین (دین اسلام) کو قبول کرنا چاہئے امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الجواب الکافی میں لکھا ہے کہ کلمہ خلۃ جس سے خلیل بنا ہے، اس کا معنی کمال محبت اور انتہائے محبت ہے کہ جس کے بعد دل میں کسی دوسرے کے لیے کوئی گنجائش باقی نہ رہے، اور یہ منصب عظیم صرف ابراہیم و محمد علیہما السلام کے لیے خاص تھا۔ مسلم اور حاکم نے جندب بن عبداللہ بجلی (رض) سے روایت کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو وفات کے قبل کہتے سنا، اللہ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے، جیسے ابراہیم کو اپنا خلیل بنا لیا تھا۔