َالضُّحَىٰ
قسم ہے دھوپ چڑھنے کے وقت کی!
(1) اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے میرے نبی ! صبح کی قسم جب اس کی روشنی پھیل جاتی ہے۔ بخاری و مسلم اور دیگر محدثین نے جندب بجلی سے روایت کی ہے کہ ایک بار نبی کریم (ﷺ) بیمار پڑگئے، اس لئے دو یا تین راتیں تہجد کی نماز نہیں پڑھ سکے، تو آپ کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی، اے محمد ! میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے، دو تین راتوں سے وہ تمہارے قریب نہیں آیا ہے، تب اللہ تعالیٰ نے ﴿وَالضُّحَىٰ وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَىٰ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ Ĭ نازل فرمایا، مفسرین نے لکھا ہے کہ وہ عورت ابولہب کی بیوی ام جمیل تھی۔ ابن جریر، سعید بن منصور اور طبرانی غیرہ نے جندب سے روایت کی ہے کہ کچھ دن جبریل (علیہ السلام) نبی کریم (ﷺ) کے پاس نہیں آئے تو مشرکین کہنے لگے کہ محمد کو چھوڑ دیا گیا، تب آیت ﴿مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ Ĭ نازل ہوئی۔