وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا
قسم ہے سورج کی! اور اس کی دھوپ کی!
(1)اس سورت کی ابتدائی آٹھ آیتوں میں باری تعالیٰ نے اپنی چند مخلوقات کی قسم کھائی ہے، جن کی تفصیل آگے آئے گی، اور جواب قسم کے بارے میں علمائے تفسیر کے کئی اقوال آئے ہیں کسی نے ” لتبعثن“ محذوف مانا ہے اور مفہوم یہ ہوگا کہ مذکورہ بالا مخلوقات کی قسم ! تم لوگ دوبارہ زندہ کر کے ضرور اٹھائے جاؤ گے اور کسی نے جواب قسم یہ محذوف مانا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل مکہ کو نبی کریم (ﷺ) کی تکذیب کی وجہ سے قوم ثمود کی طرح ہلاک کر دے گا اور زجاج وغیرہ نے آیت(9) ﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا Ĭ کو جواب قسم مانا ہے، تب مفہوم یہ ہوگا کہ مذکور چیزوں کی قسم، کامیاب و بامراد وہ ہوگا جس نے اپنے نفس کو پاک بنایا اور خائب و خاسر وہ ہوگا جس نے اسے گناہوں تلے دبا دیا، امام شوکانی نےتیسرے قول کو راجح قرار دیا ہے۔ باری تعالیٰ نے فرمایا : آفتاب کی قسم ! اور زمین پر اس کی ضیا باریوں کی قسم ! جس کے سبب رات کی تاریکی چھٹ جاتی ہے اور دن نکل آتا ہے۔