سورة الفجر - آیت 7
إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
( وہ عاد) جو ارم ( قبیلہ کے لوگ) تھے، ستونوں والے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(7)ان آیات میں نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ کیا آپ نے قرآن کریم میں مذکورتاریخی جھرکوں سے جھانک کر دیکھا نہیں کہ آپ کے رب نے قوم عاد کا کیا حال بنایا، جن کا لقب ” ارم“ تھا اور جن کے اجسام بہت لمبے ہوتے تھے اور جنہیں اللہ نے بڑا قوی اور تنومند بنایا تھا اور جن کے گھروں کے ستون ان کے اجسام کے طویل ہونے کے سبب خیموں کے ستونوں کے مانند لمبے ہوتے تھے، بعض مفسرین نے ﴿ذَاتِ الْعِمَادِ Ĭ کی تفسیریہ بیان کی ہے کہ وہ لوگ خیمہ زن مسافروں کی طرح ہریالی والی جگہوں کی تلاش میں رہتے تھے اور جہاں ایسی جگہ ملی جاتی وہیں خیمہ زن ہوجاتے تھے اور باقی ایام میں اپنے اصلی مقام ” احقاف“ میں واپس آجاتے تھے جو حضرت موت میں واقع تھا۔