إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ وَمَا يَخْفَىٰ
مگر جو اللہ چاہے۔ یقیناً وہ کھلی بات کو جانتا ہے اور اس بات کو بھی جو چھپی ہوئی ہے۔
(7)(الا ماشاء اللہ) کا مفہوم یہ ہے کہ اگر اللہ آپ کے دل سے وحی کی کسی بات کو بھلانا چاہے گا تو آپ بھول جائیں گے فراء کا قول ہے : لیکن اللہ تعالیٰ نے نہیں چاہا کہ آپ وحی کا کوئی حصہ بھول جائیں۔ اس سے مقصود محض اللہ کی قدرت و مشیئت کو ثابت کرنا ہے۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ استثناء مجازی ہے جو قلت کے معنی میں ہے اور اس سے مقصود نفی ہے، یعنی آپ (ﷺ) وحی کا کوئی بھی حصہ ہرگز نہیں بھولیں گے۔ فخر الدین رازی اور زمخشری نے اپنی تفسیروں میں فراء کے قول کی بھرپورتائید کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ نے آپ (ﷺ) کے دل سے وحی کا کوئی حصہ بھلا دینا نہیں چاہا اس بات پر ہمارا قطعی ایمان ہے۔ آیت کے دوسرے حصہ ﴿إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ وَمَا يَخْفَىٰ Ĭ کا مفہوم یہ ہے کہ باری تعالیٰ سے کوئی بات مخفی نہیں ہے، وہ ظاہر و پوشیدہ سب کچھ جانتا ہے اسے خوب معلوم ہے کہ اس کے بندوں کی مصلحت کس امر میں ہے اور اس ضمن میں اس کا یہ ازلی علم بھی ہے کہ وہ ان کی ہدایت کے لئے نبی کریم (ﷺ) پر وحی نازل کرے گا، جس کے ذریعہ انہیں کفر و شرک کی ظلمتوں سے نکال کر دین اسلام کی وسعتوں اور پہنائیوں میں پہنچا دے گا۔