هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
کیا کافروں کو اس کا بدلہ دیا گیا جو وہ کیا کرتے تھے؟
(36)اور اس عذاب جہنم کو بھی دیکھ رہے ہوں گے جس میں مجرمین مبتلا ہوں گے، تب رب ذوالجلال مومنوں کو مخاطب کر کے کہے گا : کیا اب تم نے دیکھ لیا کہ ہم نے کافروں کو ان کے کفر و ظلم اور ان کے دیگر برے اعمال کا کیسا بدلہ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المومنون کی آیات (108/109/110/111)میں اسی مضمون کو یوں بیان فرمایا ہے : ﴿قَالَ اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّىٰ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ إِنِّي جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُونَ Ĭ ” اللہ تعالیٰ (جہنمیوں سے) کہے گا، تم سب پھٹکا رے ہوئے یہیں پڑے رہو، اور مجھ سے بات نہ کرو، میرے بندوں کی ایک جماعت تھی جو برابر یہی کہتی رہی کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لا چکے ہیں، تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے، لیکن تم ان کا مذاق ہی اڑاتے رہے، یہاں تک کہ (اس مشغلے نے) تمہارے دل سے میری یاد بھی بھلا دی اور تم ان سے مذاق ہی کرتے رہے، میں نے آج انہیں ان کے اس صبر کا بدلہ دے دیا ہے کہ وہ اپنی مراد (جنت) کے حصول میں کامیاب ہوچکے ہیں“۔