سورة النسآء - آیت 100

وَمَن يُهَاجِرْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجِدْ فِي الْأَرْضِ مُرَاغَمًا كَثِيرًا وَسَعَةً ۚ وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ شخص جو اللہ کے راستے میں ہجرت کرے، وہ زمین میں پناہ کی بہت سی جگہ اور بڑی وسعت پائے گا اور جو اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلے، پھر اسے موت پالے تو بے شک اس کا اجر اللہ پر ثابت ہوگیا اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

105۔ اس آیت کریمہ میں ہجرت کی ترغیب دلائی گئی ہے، اور یہ بیان ہوا ہے کہ مؤمن جب اپنے گھر سے اپنے دین کی حفاظت کی خاطر ہجرت کی نیت کر کے نکل پڑتا ہے، تو اللہ کی سرزمین میں اسے سر چھپانے کی جگہ مل ہی جاتی ہے، اور روزی بھی ملتی ہے، اور یہ کہ ہجرت کرتے ہوئے منزل مقصود پر پہنچنے سے پہلے اگر اس کی موت آجاتی ہے تو اس کے لیے ہجرت کا اجر و ثواب لکھ دیا جاتا ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ عمل کا دار و مدار نیت پر ہے اس آیت کے سبب نزول کے بارے میں ابن ابی حاتم اور ابو یعلی وغیرہ نے سند جیّد کے ساتھ ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ حمزہ بن جندب اپنے گھر سے ہجرت کی نیت سے نکلے، اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی انکا انتقال ہوگیا ، تو یہ آیت نازل ہوئی۔ امام احمد نے عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے سنا ہے کہ جو شخص اپنے گھر سے ہجرت کی نیت سے نکلا، اور اپنی سواری سے گر کر مر گیا، تو اس کا اجر اللہ کے نزدیک ثابت ہوگیا