وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ
اور بلاشبہ یقیناً اس نے اس ( جبریل) کو ( آسمان کے) روشن کنارے پر دیکھا ہے۔
(23) نبی کریم (ﷺ) نے جبریل امین کو ان کی اصلی صورت میں چھ سو پروں کے ساتھ مشرق کی جانب آسمان کے افق میں پہلی بار بایں طور دیکھا کہ پورا آسمانی افق ان کے وجود سے بھر گیا تھا ۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں : بظاہر یہ سورت واقعہ معراج سے پہلے نازل ہوئی تھی اس لئے کہ اس میں صرف اسی پہلی رویت کا ذکر آیا ہے، دوسری رویت جبریل کا ذکر سورۃ النجم میں آیا ہے جو سورۃ الاسراء کے بعد نازل ہوئی تھی، وہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ عِندَ سِدْرَةِ الْمُنتَهَىٰ عِندَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَىٰ Ĭ” آپ (ﷺ) نے جبریل کو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا، سدرۃ المنتہی کے پاس، اسی کے پاس جنۃ الماویٰ ہے“ اور یہاں جبریل (علیہ السلام) کو ان کی اصلی صورت میں دیکھنے کے ذکر سے مقصود یہ بیان کرنا ہے کہ آپ (ﷺ) نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ان سے اللہ کی وحی اور اس کا کلام حقیقی معنوں میں اور یقینی طور پر لیا، اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔