سورة النازعات - آیت 15
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کیا تیرے پاس موسیٰ کی بات پہنچی ہے؟
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(15) یہاں موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کا واقعہ ذکر کرنے سے مقصود نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دینی ہے کہ اگر آپ کی قوم، قوم قریش کے لوگ آپ کی اور آپ کی دعوت توحید کی تکذیب کر رہے ہیں، تو فرعون اور فرعونیوں نے بھی موسیٰ کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کیا تھا اور اللہ نے انہیں غرقاب کردیا تھا، تو کیا بعید ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل قریش کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کرے اور انہیں ہلاک کردے۔ اور استفہامی طرز تعبیر سےمقصود یا تو نبی کریم (ﷺ) کو موسیٰ اور فرعون کا واقعہ سننے کی ترغیب دلانی ہے، اگر آپ (ﷺ) کو ان آیات کے نزول سے پہلے اس واقعہ کی خبر نہیں تھی اور اگر خبر تھی تو مقصود یاد دہانی کرانی ہے کہ آپ کو موسیٰ اور فرعون کے واقعہ کی تو خبر ہے ہی، اسے یاد کر کے اپنے دل کو تسلی دیجیے۔