الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا
وہ لوگ جو ایمان لائے وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا وہ باطل معبود کے راستے میں لڑتے ہیں۔ پس تم شیطان کے دوستوں سے لڑو، بے شک شیطان کی چال ہمیشہ نہایت کمزور رہی ہے۔
83۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی مزید ہمت افزائی کر رہا ہے اور جہاد کی ترغیب دلا رہا ہے کہ ایمان والے اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے لیے جہاد کرتے ہیں، اور اہل کفر شیطان کی بندگی کے لیے قتال کرتے ہیں۔ کافروں کو کہا گیا ہے، گویا یہ اشارہ ہے کہ مسلمان اولیاء اللہ ہیں اور اس میں ایک قسم کی مسلمانوں کی ہمت افزائی بھی ہے، اس کے بعد اللہ نے خبر دی کہ شیطان کی چال بہت ہی کمزور ہوتی ہے، اور اللہ کی قدرت کاملہ کے مقابلہ میں اس کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔