سورة الإنسان - آیت 19

وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان کے اردگرد لڑکے گھوم رہے ہوں گے، جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے، جب تو انھیں دیکھے گا تو انھیں بکھرے ہوئے موتی گمان کرے گا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(19) اہل جنت کی خدمت کے لئے ہمہ وقت ان کے اردگرد چھوٹی عمر کے بچے ان کے اشاروں کے منتظر رہیں گے وہ بچے ہمیشہ خوبصورت اور شاداب رہیں گے، اللہ تعالیٰ انہیں جنت میں ہی پیدا کرے گا، نہ وہ عمر رسیدہ ہوں گے، نہ ہی ان کا حسن و جمال کبھی بدلے گا جب اہل جنت کی ان پر نظر پڑے گی تو وہ غایت حسن و جمال اور چہروں کی بے انتہا شادابی کی وجہ سے ایسے لگیں گے جیسے صاف شفاف فرش پر بکھرے موتی کے دانے ہوں مفسرین لکھتے ہیں کہ ان بچوں کو بکھرے ہوئے موتیوں سے ان مناسبت سے تشبیہہ دی گئی ہے کہ وہ اہل جنت کی خدمت کے لئے ہر طرف منتشر ہوں گے اور تیزی کے ساتھ ان کی خدمت کر رہے ہوں گے برخلاف ” حورعین“ کے جو سیپ میں بند موتیوں سے تشبیہ دی گئی ہیں، اس لئے کہ وہ خدمت کے لئے نہیں، بلکہ اہل جنت کے تلذذ کے لئے ہوں گی۔