سورة المدثر - آیت 5
وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور پلیدگی کو پس چھوڑ دے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(5)اور جن بتوں کی عبادت آپ کی قوم کرتی ہے، ان کے قریب بھی نہ جائیے، اس لئے کہ وہ ناپاک اور پلید ہیں۔ سورۃ الحج آیت (30) میں آیا ہے : ﴿فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ Ĭ ” پس تم لوگ رجس یعنی بتوں سے بچو“ عربی زبان میں ” رجز“ اور ” رجس“ دونوں کا ایک ہی معنی ہے، یعنی قبیح اور گندی چیز یہ بھی ممکن ہے کہ ” رجز“ سے مراد تمام برے اقوال و افعال ہوں، یعنی آپ تمام چھوٹے بڑے اور ظاہر و باطن گناہوں سے قطعی طور پر الگ رہئے، مکارم اخلاق کو اپنائیے اور مشرکوں کے اخلاق سے دور رہئے۔ نبی کریم (ﷺ) ” رجز“ اور ” رجس“ کے دونوں ہی مفہوم سے بالکل پاک تھے، اس لئے مقصود یا تو دوسروں کو اس کی نصیحت کرنی ہے یا آپ (ﷺ) کو یہ نصیحت کرنی ہے کہ آپ بتوں سے اور تمام گناہوں اور برے اخلاق سے کنارہ کشی پر دوام برتئے۔