أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو گمان کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو تیری طرف نازل کیا گیا اور جو تجھ سے پہلے نازل کیا گیا۔ چاہتے یہ ہیں کہ آپس کے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جائیں، حالانکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں۔ اور شیطان چاہتا ہے کہ انھیں گمراہ کر دے، بہت دور گمراہ کرنا۔
68۔ ابن اسحاق، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم وغیرہم نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ جلاس بن صامت، مقصب بن قشیر اور رافع بن زید منافقین کو ان کی قوم کے بعض مسلمانوں نے ایک قضیہ میں رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس چلنے کو کہا، تو انہوں نے کاہنوں کے پاس جانا پسند کیا، جس کے بعد یہ آیت تک نازل ہوئی۔ آیت میں ایسے ہی منافقین کے حال پر تعجب کا اظہار کیا گیا ہے، کہ دعوی تو ایمان کا کرتے ہیں اور فیصلہ طاغوت اور شیطان کا چاہتے ہیں، جس سے اللہ نے اعلان براءت کا حکم دیا ہے۔ 69۔ آیت ،60 ، 61 سے مندرجہ ذیل فوائد ماخوذ ہیں۔ 1۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور دیگر انبیاء پر نازل شدہ کتابوں پر ایمان کا دعوی کرتے ہوئے، قرآن و سنت کے علاوہ کسی اور کو حکم بناتے ہیں، اللہ نے اس آیت میں ان کے ایمان کی نفی کی ہے 2۔ کسی طاغوت کو فیصل بنانا، اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے فیصلہ پر راضی نہ ہونا کفر ہے 3۔ جو شخص اللہ یا اس کے رسول کے کسی امر کا انکار کردیتا ہے، وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے