سورة الجن - آیت 28

لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تاکہ جان لے کہ بے شک انھوں نے واقعی اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے ہیں اور اس نے ان تمام چیزوں کا احاطہ کر رکھا ہے جو ان کے پاس ہیں اور ہر چیز کو گن کر شمار کر رکھا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(28) اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نگہبان فرشتوں کی ایک جماعت کو وحی کی حفاظت کے لئے اس لگے لگا دیتا ہے تاکہ اسے معلوم ہوجائے (یعنی کھل کر بات سامنے آجائے) کہ انہوں نے اپنے رب کا پیغام بحفاظت تمام اس کے رسول تک پہنچا دیا یہ۔ دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے ” تاکہ محمد (ﷺ) جان لیں کہ جبریل اور ان کے ساتھی فرشتوں نے اپنے رب کا پیغام بحفاظت تمام ان تک پہنچا دیا ہے۔ “ تیسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے ” تاکہ محمد (ﷺ) جان لیں کہ گزشتہ انبیاء نے بھی انہی کی طرح اپنے رب کا پیغام اپنی قوموں تک پہنچا دیا تھا۔ “ ﴿وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ Ĭ اور نگہبان فرشتوں، یا اللہ کی جانب سے پیغام رسانی کرنے والے فرشتوں کے تمام احوال سے اللہ تعالیٰ پوری طرح باخبر رہتا ہے، ان کا کوئی حال اللہ کے احاطہ علم سے خارج نہیں ہوتا۔ ﴿وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا Ĭ اور اللہ کے پاس چیزوں کا اجمالی علم نہیں، بلکہ مخلوقات کے ہر فرد کا الگ الگ تفصیلی علم ہے۔ وباللہ التوفیق۔