وَأَنَّهُ تَعَالَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا
اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے، اس نے نہ کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ کوئی اولاد۔
(3) جب اللہ تعالیٰ نے جنوں کو (قرآن سننے کے بعد) توحید و ایمان کی توفیق دی اور ایمان لانے سے پہلے عقیدہ توحید کے خلاف جن غلطیوں میں پڑے تھے ان کا انہیں احساس ہوا اور معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ اپنی کسی مخلوق کے مشابہ نہیں ہے اور نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ اولاد، تو اللہ تعالیٰ کی پاکی اور عظمت بیان کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ہمارا رب عظمت و جلال والا ہے، وہی سب کا سچا پالنہار ہے، اور سارے پاکیزہ نام اسی کے لئے ہیں، اس نے اپنے لئے نہ کوئی بیوی بنا لی ہے اس لئے کہ بیوی کا محتاج کمزور اور عاجز انسان ہوتا ہے، تاکہ اپنے جسم میں ابھرتی ہوئی شہوت کو اس کے ساتھ اتصال کے ذریعہ پوری کرسکے اور نہ اس کی کوئی اولاد ہے، کیونکہ اولاد زن و شو کے شہوانی اتصال کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی کوئی بیوی نہیں۔