وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا
اور انھوں نے کہا تم ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ کبھی ودّ کو چھوڑنا اور نہ سواع کو اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔
(23)قوم کے ان سرغنوں نے عوام الناس کو شرک پر ابھارتے ہوئے کہا کہ جن معبودوں کی ہمارے اور تمہارے آباء پرستش کرتے آئے ہیں، انہیں ہرگز نہیں چھوڑو، اور ان کی عبادت پر سختی کے ساتھ جمے رہو، تم لوگ اپنے معبودوں (ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر) کو کسی حالت میں فراموش نہ کرو۔ امام بخاری نے کتاب التفسیر میں ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ قوم نوح جن معبودوں کی پرستش کرتی تھی، عربوں نے بھی ان کی پرستش کی، ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر قوم نوح میں نیک لوگوں کے نام تھے، جب وہ لوگ وفات پا گئے تو شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ ان کے بیٹھنے کی جگہوں پر ان کے ناموں کے مجسمے بنا کر گاڑ دو۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور جب وہ لوگ مر گئے اور ان کے درمیان سے علم اٹھ گیا تو ان مجسموں کی عبادت کی جانے لگی۔