سورة النسآء - آیت 54

أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا وہ لوگوں سے اس پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، تو ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور ہم نے انھیں بہت بڑی سلطنت عطا فرمائی۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

61۔ یہود کی صفت بخل کے بیان کے بعد، ان کی ایک دوسری بری خصلت حسد کو بیان کیا جا رہا ہے اور الناس سے مراد، نبی کریم (ﷺ) اور مؤمنین ہیں، اور فضلہٖ میں فضل سے مراد، نبوت، قرآن کریم، رشد و ہدایت اور روز بروز اللہ کی مدد اور عزت و شرف میں اضافہ ہے ۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم (ﷺ) اور مسلمانوں سے یہودیوں کا حسد، غایت درجہ غیر منصفانہ اور بے جا ہے، اس لیے کہ اللہ نے نبی کریم (ﷺ) سے پہلے ابراہیم کی اولاد کو بھی جو نبی کریم (ﷺ) کے اسلاف اور ان یہودیوں کے خاندانی لوگ تھے صحائف ابراہیم تورات زبور اور انجیل جیسی کتابیں دیں، اور انبیاء کی سنتیں دیں جو انہیں اللہ سے بذریعہ وحی ملی تھیں اور داود و سلیمان علیہما السلام کو عظیم بادشاہی عطا کی تھی تو پھر ان گذشتہ لوگوں سے کیوں حسد نہیں کرتے اور محمد (ﷺ) اور مسلمانوں سے کیوں حسد کرتے ہیں۔