يُبَصَّرُونَهُمْ ۚ يَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِي مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍ بِبَنِيهِ
حالانکہ وہ انھیں دکھائے جا رہے ہوں گے۔ مجرم چاہے گا کاش کہ اس دن کے عذاب سے (بچنے کے لیے) فدیے میں دے دے اپنے بیٹوں کو۔
(11/12/13/14) اس دن ایک دوسرے کو نہ پوچھنا اس لئے نہیں ہوگا کہ ان کے درمیان کوئی حجاب حائل ہوگا بلکہ دوسروں کے بارے میں سوچنے کے لئے کسی کے دل میں اس دن گنجائش ہی نہیں ہوگی، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ” لوگوں کو ان کے خویش و اقارب یاد دلائے جائیں گے، اور ان سے ان کی پہچان کرائی جائے گی“ لیکن ہر ایک دوسرے سے بھاگے گا۔ اس دن کافر تمنا کرے گا کہ کاش ! کوئی ایسی صورت نکل آتی کہ وہ اپنی اولاد، بیوی، بھائی، سارا خاندان اور سارا عالم دے کر اپنی نجات کرا لیتا، یعنی وہ ایسی گھڑی ہوگی کہ جن سے وہ دنیا میں بے انتہا محبت کرتا تھا، ان کی بھی قربانی دے کرصرف اپنی جان چھڑا لینا چاہے گا۔