وَلَا يَسْأَلُ حَمِيمٌ حَمِيمًا
اور کوئی دلی دوست کسی دلی دوست کو نہیں پوچھے گا۔
(10)اس کے بعد اللہ تعالیٰ تمام جنوں اور انسانوں کو دوبارہ پیدا کرے گا اور سب ننگے پاؤں ننگے بدن میدان محشر میں اکٹھا ہوجائیں گے جب ان عظیم اجرام ارضیہ کا یہ حال ہوگا، تو اس دن ضعیف و ناتواں انسان کا کیا حال ہوگا جس نے گناہوں کے بارگراں کے ذریعہ اپنے کندھوں کو نہایت بوجھل بنا رکھا ہوگا، یقیناً اس کا دل اپنی جگہ چھوڑ دے گا، اور اپنی نجات کی فکر میں ایسا پریشان و مضطرب ہوگا کہ اپنی ذات کے سوا سب کو بھول جائے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ عبس آیت(37)میں فرمایا ہے : ﴿لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ Ĭ ان میں سے ہر ایک کو اس دن فکر دامن گیر ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی، اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے یہاں یوں فرمایا ہے کہ ” کوئی رشتہ دار اور دوست اپنے کسی رشتہ دار اور دوست کو نہیں پوچھے گا“۔