وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ
اور بلاشبہ یقیناً تو ایک بڑے خلق پر ہے۔
(4)مفسرین لکھتے ہیں کہ مذکورہ بالا دونوں آیتوں میں مشرکین مکہ کی افترا پردازی کی تردید کی گئی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحجر (6) میں بیان کیا ہے، جس کاترجمہ ہے :” اور مشرکوں نے کہا کہ اے وہ شخص (یعنی محمد) جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے، تو یقیناً پاگل ہے،“ اور اللہ تعالیٰ نے اس بات پر بھی مذکور بالا قسم کھائی ہے کہ آپ (ﷺ) عظیم اخلاق کے مالک ہیں امام مسلم نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کا خلق قرآن تھا، یعنی آپ کے اخلاق وہی تھے جس کی قرآن نے شہادت دی ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ نبی کریم (ﷺ) نہایت عالی اخلاق، بلند کردار، فصاحت تامہ اور عقل کامل کے مالک تھے، آپ ہر عیب سے پاک اور ہر خوبی کے ساتھ متصف تھے اور جو شخص ان صفات کے ساتھ متصف ہوگا، اسے مجنون اور پاگل کہنا جنون کی بات ہوگی۔