قُلْ هُوَ الرَّحْمَٰنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
کہہ دے وہی بے حد رحم والا ہے، ہم اس پر ایمان لائے اور ہم نے اسی پر بھروسا کیا، تو تم عنقریب جان لوگے کہ وہ کون ہے جو کھلی گمراہی میں ہے۔
(29) مشرکین مکہ کہا کرتے تھے کہ وہ لوگ حق پر ہیں اور محمد گمراہ ہوگیا ہے، اسی لئے بہکی بہکی باتیں کرتا ہے اس بات کو وہ ہمیشہ دہراتے رہتے تھے اور نبی کریم (ﷺ) اور اولین صحابہ کرام سے جدال و مناقشہ کرتے تھے اور نوبت بایں جارسید کہ انہوں نے حق کی آواز کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور مسلمانوں سے جنگیں کیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نبی (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ انہیں اپنے ایمان اور ان (مشرکوں) کے کفر سے باخبر کردیں تاکہ انہیں معلوم ہوجائے کہ حق پر کون ہے اور ضلالت و گمراہی نے کن کے دلوں پر ڈیرے ڈال دیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آپ انہیں بتا دیجیے کہ ہم رحمٰن کی ذات پر ایمان لے آئے ہیں اور عملی طور پر اس ایمان کے تقاضوں کو پورا کرتے ہیں اور ہم ہر حال میں اسی کی ذات پر بھروسہ کرتے ہیں جبکہ تمہارا حال یہ ہے کہ نہ تم ” رحمٰن“ پر ایمان لائے ہو، اور نہ اس کی ذات پر تمہارا بھروسہ ہے اس لئے یہ بات واضح ہوگئی کہ ہم راہ حق پر گامزن ہیں اور ضلالت و گمراہی تمہاری قسمت میں آئی ہے۔