أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ
اور کیا انھوں نے اپنے اوپر پرندوں کو اس حال میں نہیں دیکھا کہ وہ پر پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں اور کبھی سکیڑ لیتے ہیں۔ رحمان کے سوا انھیں کوئی تھام نہیں رہا ہوتا۔ یقیناً وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہے۔
(19)جو مشرکین اللہ کی صفت ” رحمٰن“ کا انکار کرتے تھے، انہی کی تردید کی گئی ہے کہ یہ چڑیاں جو ان کے سروں پر فضا میں اپنے پروں کو پھیلائے اڑتی رہتی ہیں اور کبھی انہیں سمیٹ بھی لیتی ہیں، دونوں ہی حالتوں میں انہیں فضا میں کون روکے رکھتا ہے؟ یقیناً وہ ” رحمٰن“ کی ذات ہے، جس کی رحمت ہر چیز کو ڈھانکے ہوئی ہے حتی کہ وہ چڑیاں جو فضا میں تیرتی رہتی ہیں انہیں بھی گرنے اور ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے اس کی رحمت ہی بچائے رکھتی ہے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر چیز اس کی نظر میں ہے اور ہر ایک کو اس کے مناسب حال، اس کی ضرورت اور اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق اپنی رحمت کا حصہ عطا کرتا ہے۔