سورة التغابن - آیت 7

زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا انھوں نے گمان کیا کہ وہ ہرگز اٹھائے نہیں جائیں گے۔ کہہ دے کیوں نہیں؟ میرے رب کی قسم! تم ضرور بالضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر تمھیں ضرور بالضرور بتایا جائے گا جو تم نے کیا اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(7) اللہ تعالیٰ نے کافروں کے کبر و عناد اور ان کے اس زعم باطل کی تردید کی ہے کہ وہ دوبارہ زندہ نہیں کئے جائیں گے۔ اللہ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ وہ اپنے رب کی قسم کھا کر ان کے زعم باطل کی تردید کریں اور ان کے دل و دماغ میں یہ بات اتارنے کی کوشش کریں کہ قیامت ضرور آئے گی اور وہ دوبارہ یقیناً اٹھائے جائیں گے اور انہیں ان کے کرتوتوں کی خبر دی جائے گی اور ایسا کرنا اللہ کے لئے نہایت آسان ہے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں : قرآن میں یہ تیسری آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو بعث بعد الموت کی یقین دہانی کے لئے اپنے رب کی قسم کھانے کا حکم دیا ہے پہلی آیت سورۃ یونس (53)   ہے، جس کا ترجمہ ہے ” اور وہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا عذاب آخرت واقعی سچ ہے۔ آپ فرما دیجیے کہ ہاں، قسم ہے میرے رب کی، وہ واقعی سچ ہے“ اور دوسری آیت سورۃ سبا (3) جس کا ترجمہ ہے :” اور کفار کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی، آپ کہہ دیجیے کہ ہاں، میرے رب کی قسم ! وہ تم پر یقیناً آئے گی۔ “