هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا، تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے، اگرچہ مشرک لوگ ناپسند کریں۔
آیت (9) میں اللہ تعالیٰ کے گزشتہ فیصلے کی مزید تاکید آئی ہے جس کا معنی یہ ہے کہ اللہ نے اپنے رسول (ﷺ) کو قرآن اور دین اسلام کے ساتھ بھیجا ہے اور اس کا فیصلہ ہے کہ وہ دین اسلام کو مشرکین کی خواہش کے علی الرغم دنیا کے تمام ادیان و مذاہب پر غالب بنائے گا، مجاہد کا قول ہے کہ نزول عیسیٰ کے وقت دنیا میں اسلام کے سوا کوئی دین نہیں ہوگا۔ مذکورہ بالا دونوں آیتیں چند حروف کے فرق کے ساتھ سورۃ التوبہ میں بھی آئی ہیں۔ وہاں اللہ تعالیٰ نے آیات (31/32) میں فرمایا ہے : ﴿يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ Ĭ دونوں کا معنی تقریباً وہی ہے جو اس سورت کی دونوں آیتوں کا ہے۔ سورۃ التوبہ کی دونوں آیتوں کی تفسیر میں جو کچھ لکھا گیا ہے اسے دیکھ لینا مناسب ہوگا۔