مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ
جو بھی کھجور کا درخت تم نے کاٹا، یا اسے اس کی جڑوں پر کھڑا چھوڑا تو وہ اللہ کی اجازت سے تھا اور تاکہ وہ نافرمانوں کو ذلیل کرے۔
(4) محمد بن اسحاق نے یزید بن رومان، قتادۃ اور مقاتل بن حیان کا قول نقل کیا ہے کہ جب رسول اللہ (ﷺ) نے بنی نضیر کا محاصرہ کرلیا تو انہیں ذلیل و رسوا کرنے اور ان کے دلوں میں رعب ڈالنے کے لئے بعض صحابہ کرام کو حکم دیا کہ ان کی کھجوروں کے بعض درخت کاٹ ڈالیں چنانچہ انہوں نے بعض درخت کاٹ ڈالے تو بنی نضیر نے رسول اللہ (ﷺ) کو کہلا بھیجا کہ تم تو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے ہو پھر درختوں کو کاٹنے کا کیسے حکم دیتے ہو؟! تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور آپ (ﷺ) اور صحابہ کرام کے فعل کو جائز رقار دیا بلکہ یہ کہا کہ جو کچھ ہوا اللہ کے حکم سے ہوا اور اس لئے ہوا تاکہ اللہ تعالیٰ اپنے اور اپنے رسول کے دشمنوں کو ذلیل و رسوا کرے۔