سورة النسآء - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک جو لوگ یتیموں کے اموال ظلم سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے اور وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

12۔ اس میں یتیموں کے مال کی حفاظت کی مزید تاکید کی گئی ہے، اور بتایا گیا ہے کہ وارث یا ولی یا حاکم کوئی بھی اگر یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتا ہے، وہ گویا اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے، اور قیامت کے دن اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ ابو داود، نسائی اور حاکم وغیرہم نے روایت کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی، تو جن کے پاس ایتام تھے، انہوں نے ڈر کے مارے ان کا کھانا پینا الگ کردیا، اور جو کھانا بچ جاتا، یا تو اسے یتیم کھاتا، یا خراب ہوجاتا، یہ چیز ان پر بڑی شاق گذری، تو انہوں نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے ذکر کیا تو سورۃ بقرہ کی آیت 220 نازل ہوئی۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر نیت اصلاح کی ہو تو یتیموں کے کھانے کے ساتھ کھانا ملانے میں کوئی حرج نہیں۔