لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا
مردوں کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں اور عورتوں کے لیے بھی اس میں سے ایک حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں، اس میں سے جو اس (مال) سے تھوڑا ہو یا بہت، اس حال میں کہ مقرر کیا ہوا حصہ ہے۔
9۔ یتیموں کے مال کا حکم بیان کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ نے میراث کے احکام، اور ورثہ کے درمیان اس کی تقسیم کی کیفیت بیان کرنی شروع کی ہے۔ آیت میں عورتوں کا نام مستقل طور پر لینے سے مقصود زمانیہ جاہلیت کی اس قبیح عادت کی تردید ہے کہ لوگ عورتوں اور بچوں کو وراثت میں سے حصہ نہیں دیتے تھے، اور اس طرح بھی اشارہ ہے کہ مردوں اور عورتوں کے حصوں میں فرق ہے، اور لفظ قرابت سے وراثت کی علت کی طرف اشارہ مقصود ہے اور کا مطلب یہ کہ اللہ کے یہ احکام واجب ہیں، اور حصوں میں تفاوت کے باوجود اصل وراثت میں تمام لوگ برابر ہیں۔