وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ
اور اس شخص کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا، دو باغ ہیں۔
(20) اوپر کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان اور جنوں کو اپنی بہت ساری دینی اور دنیوی نعمتوں کی یاد دلائی ہے اور اب مندرجہ ذیل آیات کریمہ میں اپنی بعض ان نعمتوں کا ذکر کیا ہے جو وہ اپنے جنتی بندوں کو آخرت میں دے گا۔ مفسرین نے یہ بھی لکھا ہے کہ جب مجرمین کا انجام بیان کیا جا چکا ہے تو ا ب ا ن اہل تقویٰ کا ذکر کیا جا رہا ہے جو دنیا میں اپنی زندی اللہ سے ڈرتے ہوئے گذارتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو شخص روز حساب، اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا ہے، اس لئے فرائض کی پابندی کرتا ہے اور گناہوں سے بچتا ہے اسے اس کا رب دو جنتیں دے گا، ایک ترک معاصی کے بدلے اور دوسری عمل صالح کے بدلے کہا جاتا ہے کہ ایک کا نام جنت عدن ہے اور دوسرے کا جنت نعیم کا ایک معنی یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص اس بات سے ڈرتا ہے کہ اس کا رب اس کے احوال کی خبر رکھتا ہے اور اس کے اقوال و افعال پر مطلع ہے اسے آخرت میں دو جنتیں ملیں گی،