وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ يَسْجُدَانِ
اور بے تنے کے پودے اور درخت سجدہ کررہے ہیں۔
(4) زمین پر اگنے والے پودے اور درخت، تمام ہی اللہ کی مشیت اور اس کے ارادے کے کلی طور پر تابع ہیں اور جس طرح مومن آدمی اپنے رب کے حضور سجدہ کرتا ہے، اسی طرح ان پودوں اور درختوں کا اپنے خالق کی مشیت وارادے کا تابع فرمان رہنا گویا ہر دم اس کے حضور سربسجود رہنا ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ آفتاب و ماہتاب اجرام سماویہ میں سے ہیں اور پودے اور درخت زمین میں ہوتے ہیں۔ اس لئے آفتاب و ماہتاب کے بعد، پودوں اور درختوں کا ذکر بطور تقابل مناسب رہا کہ سبھی اپنے خالق کی مشیت و ارادے کے سانے سر جھکائے ہوئے ہیں۔ بعض لوگوں نے ” نجم“ سے مراد آسمان کے تارے لئے ہیں اور ان کا اپنے رب کے حضور سجدہ، ان کا طلوع ہونا ہے، اور درخت کا سجدہ یہ ہے کہ وہ اللہ کی مرضی کے مطابق پھل دیتے ہیں، جنہیں اس کے بندے استعمال کرتے ہیں۔