سورة الرحمن - آیت 1

لرَّحْمَٰنُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس بے حد رحم والے نے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(1) اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتدا اپنے نام ” الرحمٰن“ سے کی ہے جو اس کی بے انتہا رحمتوں بے شمار احسانات اور بے حد و حساب نعمتوں پر دلالت کرتا ہے اور پھر اپنی بے پایاں دینی، دنیاوی اور اخروی نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے۔ ان نعمتوں میں عظیم ترین دینی نعمت قرآن کریم ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رحم کرتے ہوئے پوری صراحت و وضاحت کے ساتھ ان تمام باتوں کو بیان فرما دیا ہے جن سے وہ خوش ہوتا ہے، یا جن سے وہ ناراض ہوتا ہے، تاکہ انسان اپنے رب کی خوشی کے کام کرے اور ان کاموں سے دور رہے جن سے وہ ناراض ہوتا ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہاں اللہ تعالیٰ کے دیگر ناموں کے بجائے ” الرحمٰن“ کے ذکر سے مقصود، مشرکین مکہ کی تردید ہے جو باری تعالیٰ کے اس نام کا انکار کرتے تھے