سورة الرحمن - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ الرحمن مدنی ہے، اس میں اٹھتر آیتیں اور تین رکوع ہیں تفسیر سورۃ الرحمٰن نام : اس سورت کا پہلا لفظ ” الرحمن“ ہے یہی اس کا نام رکھ دیا گیا ہے اور اس کا سبب صاحب محاسن التنزیل نے مفسر مہایمی کے حوالے سے یہ بتایا ہے کہ اس سورت میں اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں کا ذکر آیا ہے، جن کا منبع ذات باری تعالیٰ کی صفت ” رحمت“ ہے۔ زمانہ نزول : قرطبی لکھتے ہیں کہ یہ سورت مکی ہے، حسن، عروہ بن زبیر، عکرمہ، عطاء اور جابر کا یہی قول ہے، نحاس نے ابن عباس (رض) سے اور ابن مردویہ نے عبداللہ بن زبیر اور عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ یہ سورت مکہ میں نازل ہوئی تھی اور امام احمد اور ابن مردویہ نے اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے حجر اسود کی طرف رخ کر کے پڑھی اور مشرکین آپ کی قرأت کو سن رہے تھے۔ اور ابن اسحاق نے عروہ بن زبیر سے روایت کی ہے کہ یہی وہ سورت ہے جسے عبداللہ بن مسعود (رض) نے اہل قریش کو قرآن سنانے کے لئے مقام ابراہیم کے سامنے کھڑے ہو کر پڑھی تھی اور انہوں نے انہیں مار مار کر لہو لہان کردیا تھا۔ اور قرآن کریم کی یہ واحد سورت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے جن و انس دونوں کو مخاطب کر کے اپنی قدرتوں اور اپنے کمالات و احسانات کا ذکر کیا ہے اور انہیں شکر بجا لانے کی رغبت دلائی ہے۔